زمره
فتوی نمبر
سوال
واقعہ یہ ہے کہ عموماً میری بیوی بچوں کے کپڑوں اور جوتوں کی خریداری کرنے بازار جاتی ہے، لیکن کچھ دن پہلے اس کی ضد تھی کہ اس کے بجائے میں خود بچوں کو جوتے لے کر دوں، لیکن میری دیگر مصروفیات کی وجہ سے بیوی کو مجبوراً خود بازار جانا پڑ گیا۔ گھر واپس آکر اس نے باتیں سنانا شروع کر دیں اور احسان جتانا شروع کر دیا، جس کی وجہ سے میں نے طیش اور غصہ میں آ کر اسے کہہ دیا کہ ”آئندہ تم بازار سے بچوں کے لیے کوئی چیز خرید کر لاؤ گی تو مجھ پر تین شرط طلاق ہو گی“، مطلب کہنے کا یہ تھا کہ تم اس طرح بازار بچوں کا سامان لینے نہیں جاؤ گی۔ اب ایسی صورت حال میں پوچھنا یہ ہے کہ:
1. کیا وہ اب بچوں کی کوئی بھی چیز خریدنے بازار نہیں جا سکتی؟
2. کیا وہ میرے ساتھ یا اپنی بہن یا بھائی کے ساتھ بھی آئندہ بچوں کی چیزیں لینے نہیں جا سکتی؟
3. کیا بچوں کے پہننے کے علاوہ کھانے پینے کی چیزیں بھی خود خرید نہیں سکتی؟
جواب
صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی جب بھی بچوں کے لیے بازار سے کوئی چیز خریدنے جائے گی تو اس پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور بیوی شوہر پر حرام ہو جائے گی، جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں رہے گی۔ البتہ اب تین طلاقوں سے بچاؤ کی ممکنہ صورت یہ ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق دے دے یعنی یوں کہہ دے کہ ”میں نے تجھے ایک طلاق دی“۔ اور جب عدت پوری ہوجائے تو بیوی بازار سے بچوں کی کوئی چیز خرید کر لائے، ایسا کرنے سے بیوی حرمت مغلظہ سے بچ جائے گی۔ اس کے بعد گواہوں کی موجودگی میں شوہر نئے مہر کے ساتھ نکاح کر لے۔ اس صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا۔
